For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

قیام محمد آباد


حضرت غوث العالم منزل بمنزل کوچ کرتے ہوئے اعظم گڈھ کے ایک قصبہ محمد آباد گہنہ پہونچے، اور وہاں قیام فرمایا، اطراف کے علماء آپ سے ملنے آئے، اور مختلف علمی مسائل پر گفتگو ہونے لگی، یہاں تک مناقب صحابہ کی بات آئی ، حضرت نے اہل سنت کے عقیدے کے مطابق فضائل ومناقب صحابہ بیان فرمائے ، حاضرین خوش ہوگئے، اور آپ کی تعریف کی، حضرت نے فرمایا کہ میں نے مناقب صحابہ پر ایک کتاب لکھی ہے اگر لوگ اس کا مطالعہ کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، سب نے دیکھنے کی خواہش ظاہر کی، وہ کتاب ہمراہ تھی، مولانا حسین کتابدار نے علماء کے سامنے رکھ دیا، کتاب پڑھ کر علماء نے تعریف کی، لیکن ایک عالم قاضی احمد نے اعتراض کیا کہ اس میں حضرت علی کی تعریف اور خلفاء سے زیادہ کی گئی ہے، آپ تفضیلی معلوم ہوتے ہیں، اور بحث شروع ہوگئی، دوسرے علماء بھی قاضی احمد کے ساتھ ہوگئے، حضرت غوث العالم نے ٹھوس دلائل پیش کئے، لیکن علماء اپنی ضد پر اڑے رہے، اور سب نے طے کیا کہ اس کتاب کے خلاف فتویٰ جای کیا جائے، اور آئندہ جمعہ کو وہ فتویٰ مسلمانوں کو سنایا جائے، علماء کی یہ حرکت حضرت کو ناگوارہوئی، اور جمعہ کے دن ایسی بارش ہوئی کہ پورے شہر میں سیلاب آگیا، اور کوئی بھی جامع مسجد نہیں پہونچ سکا، اسی رات ایک بااثر عالم سید خان نے خواب دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ سید اشرف کوئی معمولی آدمی نہیں ہیں، تم لوگ ان سے مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتے، خیریت اسی میں ہے کہ ان کی خدمت میں حاضر ہوکر معذرت کرو، سید خان نے اپنی بیوی سے خواب بیان کیا، ان کی بیوی بڑی نیک دل صالحی خاتون تھیں، کہا میں نے بھی یہی خواب دیکھا ہے، اور مشورہ دیا کہ فوراً حضرت کی خدمت میں حاضر ہوکر معذرت کرو، اور ان سے دعا کی درخواست کرو، ہمارے کوئی اولاد نہیں ہے شاید حضرت کی دعا سے اولاد نصیب ہو، اس سے پہلے ان کی بیوی نے خواب دیکھا تھا کہ ایک نورانی صورت بزرگ پورب سے آئے ہیں اور چار آم دئے ہیں، اور چار بیٹے کی بشارت دی ہے، بیوی نے کہا ممکن ہے کہ میرے خواب کی تعبیر ملنے والی ہو، سیّد خان حضرت کی خدمت میں حاضر ہوکر معذرت خواہ ہوئے اور حضرت کو متفکر دیکھ کر فرمایا کہ آپبالکل فکر نہ کریں، سارے معترضین کو میں جواب دوں گا، حضرت نے فرمایا کہ فقیر نے بھی جواب ٹھیک دیا ہے، لیکن ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں مانتے، سیّد خان نے کہا اس میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن میں نے ایک دوسری حکمت سوچی ہے، حضرت بہت خوش ہوئے، اور سیّد خان کو چار آم عنایت فرمائے اور کہا ”تم کو چار بیٹے مبارک ہوں، ایک طاہر دوسرا مطہر تیسرا طیّب اور چوتھا محمد ان میں ہر ایک عالم وفاضل ہوگا“سیّد خان بہت خوش ہوئے، اس لیے کہ انھیں درحقیقت یہاں بیوی کے خواب کی تعبیر مل گئی، دوسرے جمعہ کوجب نماز جمعہ کے لیے لوگ جامع مسجد آئے تو علماء نے استفتاء پیش کیا، سیّد خان نے استفتاء اپنے ہاتھوں میںلے لیا اور پڑھ کر پوچھا کہ آپ لوگوں کا اعتراض یہی ہے کہ اس میں حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کی تعریف اور مناقب زیادہ ہیں؟ لوگوں نے بیک زبان ہوکر کہا ہاں، سیّد خان نے کہا یہ اعتراض غیر سیّد پر تو ہوسکتا ہے لیکن سیّد زادے پر درست نہیں ؛کیونکہ اپنے ماں باپ کی تعریف میں مبالغہ جائز ہے، علماء نے اس بات کی سند مانگی تو سیّد خان نے جامع العلوم کا حوالہ دیا کہ :۔
”النّاس ابناءُ الوالدین ولا یلام الرجل علیٰ حب ابویہ ومدحھما“

لوگ اپنے ماں باپ کی اولاد ہیں، اور باپ کی محبت اور ان کی مدح سے کوئی شخص قابل ملامت نہیں

یہ دلیل سن کر سب کے سب خاموش ہوگئے اور نادم ہوکرمعذرت کرنے لگے، حضرت نے مولانا سید خان اور جو علماء ان کے ساتھ تھے ان کے لیے اور ان کی اولادوں کے لیے دعائے خیر فرمائی۔



Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs